Friday, December 6, 2019

انجنیئر محمد علی مرزا اورنظریہ ارتقا


انجنیئر محمد علی مرزا صاحب اورڈارون کانظریۂ ارتقاء

                                                                                         انجنیئر محمد علی مرزا صاحب یوٹیوب پر معروف شخصیت ہیں اورمسلم نوجوانوں میں ان کی وڈیوز کافی مقبول ہیں۔ان کا محبوب میدان تو مسلکی اختلافات اورفروعی مسائل ہیں، تاہم چونکہ پڑھے لکھے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ان سے متاثر ہے ، اس لیے انھوں نے سائنس اورالحاد پر بھی کچھ وڈیوز بنا رکھی ہیں۔ مگر انھیں دیکھ کر اندازہ ہوتاہے کہ سائنسی حقائق  اورمعلومات کے حوالے سے ان میں کتنی خامیاں اورنقائص ہیں۔


                                                                                                                                                     مثال کے طورپر ڈارون کے نظریۂ ارتقا پر اپنی ایک وڈیو میں وہ اس کاتجزیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ۔۔۔”اس(ڈارون) کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ جوزرافے ہیں ، یہ ہرن سے بن گئے ہیں۔ ہرن اپنی گردنیں لمبی کرکے درختوں سے پتے توڑنے کی کوشش کرتے رہے حتیٰ کہ نسل در نسل ان کی گردن لمبی ہوتی گئی اوراتنی بڑی گردن بن گئی۔مچھلیاں پانی سے نکلیں تو مگرمچھ بن گئیں۔۔۔۔۔“۔۔حالانکہ ہرنوں کایوں زرافوں میں تبدیل ہونے کانظریہ چارلس ڈارون نے نہیں بلکہ لاءمارک نے پیش کیا تھا جو اب علمی طور پر مسترد ہوچکا ہے۔ڈارون کی تھیوری کے مطابق جاندار وں کی اکتسابی خصوصیات اگلی نسلوں کو منتقل نہیں ہوتیں  جیساکہ لاء مارک نے فرض کیا تھا۔لیکن یہاں انجنیئر صاحب نے ڈارونزم اورلاءمارکزم کو آپس میں خلط ملط کردیا ۔وڈیو میں ان کی مچھلیوں اورمگرمچھوں کے پرندے  بن جانے کی  بات سن کرحاضرینِ مجلس ہنسنے لگے۔ ظاہر ہے جب آپ ایک سائنسی نظریے کو یوں مضحکہ خیز انداز میں عام لوگوں کے سامنے پیش کریں گے تو انھیں ہنسی ہی آئے گی ۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ  یہی لوگ جب الحادی چینلز پر جاکر ارتقاء کے اصل نظریے اور دلائل کو سنتے ہیں تو پکے پھل کی طرح ملحدین کی جھولی میں جاگرتےہیں!

                                                                                                                         اس کے بعد وہ لوئی پاسچر کے حوالے سے کہتے ہیں کہ :”۔۔۔ڈارون کاوہ دعوی ٰپانچ سال بعد ہی غلط ثابت ہوگیا۔۔۔اسی دور میں بائیولوجی کی فیلڈ کاایک بہت بڑا سائنٹسٹ تھا ،اس کانام ہےلوئی پاسچر ۔۔اس نے ڈارون کے دعوے کی بنیاد ہی اکھاڑ دی۔اس نے یہ ثابت کیا تجربات کے ذریعے کہ یہ بات امپاسبل ہے کہ کوئی بھی میٹر خودبخود جاندار کی شکل اختیار کرلے۔حتی ٰ کہ کوشش کرکے بھی کسی میٹریل سے کوئی جاندار نہیں بنایا جاسکتا ۔۔۔۔“... یہاں بھی ایک غلط فہمی موجود ہے کہ ڈارون نے زندگی کی ابتدا کے بارے میں کوئی دعویٰ کیا۔ ڈارونزم صرف جانداروں کے ارتقا سے متعلق ہے، اس میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ زمین پر زندگی کاآغاز کس طرح ہوااورنہ اس میں یہ کہا جاتاہے کہ جانداراشیا بے جان مادوں سے پیداہوتی ہیں۔ زندگی کی ابتداکا سوال بائیولوجی کانہیں، بلکہ کیمسٹری کا سوال ہے۔ لہٰذا لوئی پاسچر کے  تجربات کا ڈارون  کے نظریے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ان سے ڈارونزم کاابطال ہوا۔

                                                                                                                  جب مسلم علماء ارتقاء کے نظریے کو درست طور پر سمجھیں گے ہی نہیں ، تو اس کا رد کیسے کریں گے؟یو ں غیرسائنسی انداز میں گول مول کرکے ارتقا پر بات کرکے  جدید ذہنوں کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔انجنیئر صاحب جتنا وقت مختلف مسالک کی متنازع کتب کے مطالعے میں صر ف کرتے ہیں ،اس کانصف بھی اگر سائنسی علوم کو پڑھنے اورسمجھنے میں بھی صرف کرلیں تو اس سے ان بہت سے نوجوانوں کا  بھلا ہوگا جو انھیں اپنا آئیڈیل سمجھتے ہیں اوررہنمائی کی نیت سے ان کی وڈیوز دیکھتے ہیں۔

********************************

2 comments:

  1. Asslam o Alikum, please color combination change karen..red backgroun k oper white text is not suitable for reading...ankhen chundhia jati hain bar bar reading karte hoye....simple black and white rakhen... JazakAllah khair

    ReplyDelete
  2. Ok ..will look for some other theme. thanks for your suggestion!

    ReplyDelete