ملحدین اور خدا کاثبوت
مذہبی لوگوں
کی طرف سے عام طورپر ملحدین پر یہ اعتراض کیا جاتاہےکہ وہ دراصل خدا کاانکار اس
لیے کرتےہیں کہ وہ گناہوں سے رکنا نہیں چاہتے اور یہ بھی نہیں چاہتے کہ موت کے بعد
ان کا اخلاقی احتساب ہو، اس لیے یہ گناہ کرنے کی بلاروک ٹوک آزادی کی خواہش ہے جو
انکارِ خدا کا حقیقی سبب ہوتی ہے۔
اس پر ایک ملحد
نے اپنے یوٹیب چینل کی وڈیو میں اس کا یوں جواب دیا کہ بھلا ملحدین۔۔۔ جو کہ اتنے
پڑھے لکھے اورذہین لوگ ہوتے ہیں۔۔۔ ایسی حماقت میں مبتلاہوں گے کہ محض گناہ کرنےکیلئے وہ خداکا انکار کردیں گے
جبکہ وہ جانتے ہیں کہ صرف ان کے نہ ماننے
سے خداکاوجود باطل نہیں ہوجائے گا۔۔۔ یعنی ملحدین اس کبوتر کی طرح بے وقوف تو نہیں
ہیں جو آنکھیں بند کرلینے سے سمجھ لیتا ہے کہ
بلی کا وجود نہیں رہا!
یہ بیان اس اعتراض کی درست نوعیت کو نہ سمجھنے کی مثال ہے۔
اعتراض یہ نہیں ہے کہ ملحدین جانتے بوجھتے انکارِ خدا کو ایک حکمتِ عملی کے طورپر
اختیار کرتے ہیں۔ اعتراض یہ ہے کہ ملحدین لاشعوری طورپر اخلاقی پابندیوں کو پسند
نہیں کرتے، وہ ایک ایسی آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں جس میں وہ کسی خدا کے آگے
جوابدہ نہ ہوں۔۔۔ا س لاشعوری محرک کے زیرِ اثر وہ کرتے یہ ہیں کہ خدا کے اثبات کیلئے درکار شواہد کامعیار بہت بلند کردیتے ہیں ۔عملی زندگی کے
کاروباری مفادات میں تو”قیاس“ کوبھی اہمیت دے دیتے ہیں، لیکن خداکے معاملے میں وہ
تجرباتی ثبوت (Empirical Evidence) مانگتے
ہیں۔۔۔زندگی کو خطرہ ہو تو عمارت میں آگ لگ جانے کی محض ”افواہ“ سن کربھی کھڑکیوں
سے باہر چھلانگیں لگادیتے ہیں، لیکن زندگی بعدموت کیلئے ان کاتقاضا ہوتاہےکہ انھیں
عذابِ قبر کی وڈیو فوٹیج دکھائی جائے!
خدا کے اثبات کیلئے ان معیار اتنا کڑا ہوتاہے کہ سائنسی
دریافتوں میں موجود لطیف اشارات پر کوئی توجہ نہیں دیتے اورکہتے ہیں کہ خدا کواس
وقت تک نہیں مانیں گے جب تک اس کاوجود فزکس اورکیمسٹری کی لیبارٹریوں میں ثابت نہ
ہوجاتا یا جب تک سائنسدان خدا کو ایک ریاضیاتی مساوات کی صورت میں ظاہر نہیں
کردیتے!
یہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہےکہ جب آپ کسی چیز ماننا نہیں چاہتے
تو پھر ایسے شواہد کاتقاضا کرتے ہیں جن کاملنا اس طبعی دنیا میں ممکن ہی نہ ہو۔یہاں
ایک لطیفہ ملحدین کی پوزیشن کو خوب واضح کرتاہے:
دوبچوں کو سکول کے امتحان کابھی سامنا تھا اورساتھ ہی کھیل
کود اوردوسرے مشاغل کو بھی جی چاہ رہا تھا۔ اس پر ایک بچے نے جیب سے سکہ نکالا اور
بولا:”میں سکہ اچھالتاہوں۔ ۔۔اگر ہیڈ آیا تو کرکٹ کھیلیں گے۔ ۔۔ٹیل آئی تو فلم دیکھیں
گے ۔۔۔اور اگر سکہ زمین پربالکل سیدھا
کھڑاہوگیا تو خوب پڑھائی کریں گے!“
یوں ملحدین بھی گویا یہی کہتے ہیں کہ اگر ہیڈ آیا تو کوئی خدا نہیں اور اگر ٹیل آئی توموت کے بعد کوئی زندگی نہیں ۔۔۔ہاں البتہ سکہ زمین پر سیدھا کھڑا ہوگیا تو ایمان لے آئیں گے!
یوں ملحدین بھی گویا یہی کہتے ہیں کہ اگر ہیڈ آیا تو کوئی خدا نہیں اور اگر ٹیل آئی توموت کے بعد کوئی زندگی نہیں ۔۔۔ہاں البتہ سکہ زمین پر سیدھا کھڑا ہوگیا تو ایمان لے آئیں گے!
*********************************