Thursday, January 9, 2020

اپنی تخلیقی صلاحیت بیدار کیجیے


نفسیات
اپنی تخلیقی صلاحیت بیدار کیجیے

           ناول نگار کیتھی ہولوبٹسکی(Kathy Holubitsky) جب پہلی بار لکھنے بیٹھی تو اس کے پاس کون سی تربیت اورتجربہ تھا؟ فنی نقطۂ نظر سے کچھ بھی نہیں۔ہاں مگر32سالہ کیتھی کو، جوایک سیکنڈری سکول میں لائبریری اسسٹنٹ تھی، مطالعۂ کتب بہت محبوب تھا اوروہ ہروقت کتابوں میں گھری رہتی تھی، لیکن اس نے فنِ تحریر کی کوئی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی تھی اورنہ اس نے کبھی تخلیقی تحریر نگاری (Creative Writing) کیلئے کسی شبینہ جماعت میں داخلہ لیا تھا۔ کیتھی  اوراس کاخاوند جیف دوبچوں کی پرورش کررہے تھے کہ کیتھی نے روزمرہ معمولات میں سے کچھ وقت لکھنے کیلئے نکالنا شروع کیا۔ جلد ہی اس کاقلم صفحات پر اپنی جولانیاں دکھانے لگا۔ اس نے ایک کے بعد دوسرا ناول مکمل کیا۔ کیتھی کے بقول  ”میں نے تحریر کامشغلہ اپنی ذات کیلئے چیلنج کے طورپر شروع کیا، مگر اپنی تحریروں کوشائع کرانے کاکوئی ارادہ نہ تھا۔“ پھر بھی جب اس کا پہلا ناول ”نوے فیٹ کی بلندی پر،تنہا“(Alone At Ninety Feet) چھپا تویہ ایک نومشق ناول نگار کیلئے کوئی براآغاز نہ تھا۔ کیتھی کہتی ہے :”میں ابھی تک اپنے لیے ہی لکھتی ہوں ، لیکن اب میں ان بچوں کی بھی ذمہ داری محسوس کرتی ہوں جو میری کتابیں پڑھتے ہیں۔“

     تخلیقی ہونا محض ایک فطری امر نہیں بلکہ یہ آپ کیلئے مفید بھی ہے۔تخلیقی خیالات فارغ لمحات کوزرخیز بناتےہیں اورذہنی تناؤ کوکم کرکے بہتر ذہنی صحت کیلئے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ تخلیق(Creativity) آپ کی شخصیت میں زیادہ وقار اوروزن پیداکرسکتی ہے۔ عصبی حیاتیات کےپروفیسر لارنس کٹز اپنی کتاب ”اپنے دماغ کوزندہ رکھیے“(Keep Your Brain Alive) میں لکھتے ہیں کہ روزمرہ کے میکانکی معمولات ہمارے ذہن کوکند کردیتے ہیں ، جبکہ تخلیقی سرگرمیاں ہمارے ذہن کومتحرک بناکر اس کے نئے اورپوشیدہ راستوں کوکھولتی ہیں۔

       تخلیق کی منزل تک پہنچنے کیلئے صرف ایک چیز درکار ہے، وہ ہے جرات ۔نت نئی چیزیں بنانےکیلئے اورڈھونڈنے کی بچکانہ جستجو کوبحال کرنے کی جرات، زندگی کے معمول کےبہاؤ سے باہر نکلنے کی جرات، اپنی کمزور اورڈھکی چھپی صلاحیتوں کاآزمانے کی جرات۔

                                                                        ”تخلیق نگاری یقین واعتماد کاعمل ہے۔ ایک سادہ صفحے پرالفاظ کاایک پیراگراف انڈیلنا ، کسی بھی طرح کوہ پیمائی سے کم نہیں۔“ یہ بات کثیرالفروخت کتاب The Artist’s Way کی منصف جولیاکیمرون نےکہی ہے۔

     ہوسکتاہے کہ آپ  ایک ناول تحریر کرسکتے ہوں، کوئی تصویر بناسکتےہوں یا کوئی دھن مرتب کرسکتے ہوں۔ یہاں کچھ ایسے رویے اورانداز تجویز کیے جارہے ہیں جوآپ کے اندر پوشیدہ تخلیقی صلاحیت کوواقعہ بناسکتے ہیں:

1) اپنے اندر کے رجحانات کوباہر آنے دیجیے

                                                                                              بالکل بے ساختہ(Spontaneous) بن جائیے۔تخلیقی کاموں کیلئے کسی شعوری ارادے یا تکلف کی ضرورت نہیں ہواکرتی۔ البرٹا یونیورسٹی کی پروفیسر جولیا ایلس کہتی ہیں:” یہ منطق واستدلال سے اوپر اٹھ جانے کاعمل ہے۔ ایک موزوں لفظ یا مناسب خیال آپ کووجدانی سطح پر دستیاب ہوتاہے۔“

     بہت سے لوگوں کوتخلیقی نکتے ڈرائیونگ ، غسل یا گھر کی صفائی کے دوران سجھائی دیتے ہیں۔ گلوکارہ سارہ کو جس نغمے پر ایوارڈ ملا، وہ اس کے ذہن میں باورچی خانے میں ایک پکوان تیار کرتے ہوئے وارد ہوا۔ لہٰذا تخلیقی خیالات کیلئے ہمہ وقت تیار رہیے۔

2) کچھ بھی کرنا شروع کردیجیے

      یہاں سوال پیداہوتاہے کہ وہ شخص کیا کرے کس نے خودکوکبھی تخلیقی نہ سمجھا ہو؟ اس سلسلے میں ایک مکتبۂ فکر کاکہناہےکہ ”آپ اپنے وجدان کی گہرائیوں میں پہلے سے جانتے ہیں کہ آپ کیا کرسکتےہیں ۔۔ مصوری، شاعری، گلوکاری یاشاید افسانہ نگاری۔ پس آپ کے اندر جو بھی داعیہ ہو فوری طورپر اور بلاتکلف سراٹھارہاہے، اس کی پیروی شروع کردیجیے۔

       ایک دوسری حکمتِ عملی یہ ہےکہ ایک ایک کرکے سب کاموں کوآزمائیں ۔ شاعری کی کوئی کتاب اٹھاکر پڑھیں اوراندازہ کریں کہ کیا آپ اپنے اندر اس کاکوئی ذوق پاتےہیں؟ اگر نہیں تو کسی اور مشغلے کی طرف توجہ کریں۔ اپنے تخلیقی ذوق کو تلاش اوردریافت کرنا بذاتِ خود ایک تخلیقی سرگرمی ہے۔ جولیا کیمرون اس کیلئے اپنے خوابوں اورخواہشات کی ایک فہرست بنانےکامشورہ دیتی ہے، مگر اتنی سرعت سے کہ آپ کے اندر کے نقاد کو اس پر"اگرمگر" کرنے کا موقع نہ مل سکے۔ جب بھی آپ  کوئی نیا اورتخلیقی کام کرنے کی ٹھانیں گے ، یہ اندرونی نقاد بے شمار دلائل اس بات کےدینےلگے لگا کہ آپ کےاندر کوئی غیرمعمولی صلاحیت نہیں ہے۔

      اسٹین یونیورسٹی کے پروفیسر جم ایڈم کہتےہیں:”اگر آپ زیادہ تخلیقی بننا چاہیں تواس کیلئے آپ کوزیادہ خطرات مول لینا ہوں گے اورخطرات مول نہ لیناہی وہ چیز ہے جولوگوں کیلئے اس راہ میں مانع ہوتی ہے۔“

3) روزمرہ کے ڈھلے ڈھلائے سانچے سے باہر نکلیے

     اپنے کاموں کویوں انجام دیجیے گویا آپ انھیں پہلی مرتبہ کررہے ہوں۔متبادل معمولات پر غور کیجیے ۔ اپنے اندر تجسس کامادہ پیدا کیجیے اور اپنے معمول کے کاموں کو انجام دیتے ہوئے خود سے سوال کیجئے کہ ”میں یہ کام کیوں کررہا ہوں؟“ گھر کی آرائش وزیبائش کے نئے نئے انداز سوچیے، معمولی کاموں کو غیرمعمولی طریقے سے انجام دینے کی کوشش کیجئے اورنئے تجربات سے نہ گھبرائیے۔

       ان رویوں کو اپنانے کے علاوہ آپ اپنے فن میں تخلیقی خیالات کے حصول کیلئے درج ذیل طریقے بھی استعمال کرسکتےہیں:

1) خوابیدہ تیاری کاطریقہ(Incubator Method):
       اپنے ذہن کوکسی مسئلے یا معاملے پر مرکوز کیجیے اور رات سونے سے پہلے اسے ایک کاغذ پر تحریر کر دیجیے۔ اس کے بعد بے فکری سے سو جائیے۔ آپ کاشعوری ذہن سوجائے گا مگر لاشعوری ذہن ساری رات اس مسئلے پر غور کرتارہے گا۔ آپ کالاشعوری ذہن دراصل ایک بہت وسیع گودام کی مانند ہے جس میں ماضی کے تجربات ، حال کے احساسات اورمستقبل کی بصیرت سب جمع ہیں۔ لہٰذا نیند کے دوران یا صبح بیدار ہوتے ہی سب سے پہلے وارد ہونے والا خیال آپ کے مطلب کی شے ہوسکتاہے۔رات کو اپنے سرہانے ایک نوٹ بک ضرور رکھیے اور تخلیقی خیال کے ذہن میں آتے ہی اسے فوراً لکھ لیجیے۔ یہ طریقہ کئی معروف مصنفین اورتخلیق نگاروں کا آزمودہ ہے۔

2) طوفانِ ذہنی کاطریقہ (Brain Storming Method):
                                                                                                                     یہ ایک گروہی تکنیک ہے جس میں چار سے سات افراد حصہ لے سکتے ہیں۔ اس کاطریقہ یہ ہے کہ افراد کے مابین ایک مباحثہ منعقد کیا جائے جس میں سب سے پہلے حل طلب مسئلے کی اصل نوعیت متعین کی جائے۔ پھر سب افراد باری باری اپنی تجاویز پیش کریں۔ اس مجلس کے منتظم کو کسی بھی فرد کی تجویز کی طرف جانبدارانہ رویہ نہیں اختیار کرنا چاہیے بلکہ  سب کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ اپنے اپنے ذہن استعمال کریں۔ اس کے بعد ان سب تجاویز کی ایک فہرست تیار کی جائے ۔ اس فہرست کی کوئی ایک تجویز یا ایک سے زیادہ تجاویز کا اشتراک، زیرِ بحث مسئلے کاایک تخلیقی حل ہوسکتاہے۔

3) کُل ذہن کاطریقہ (Whole Brain Method):
      یہ تکنیک دراصل اس خیال پر مبنی ہے کہ ایک فرد کی تمام ذہنی صلاحیتیں روبہ عمل آئیں۔ انسانی ذہن تخیل ووجدان اور منطق و استدلال جیسی متنوع صلاحیتیں رکھتاہے، مگر اکثر افراد ان میں سے کسی ایک ہی پر قانع ہوجاتےہیں اور اپنے ذہن کاپورا استعمال نہیں کرتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام لوگ ایک خاص اسلوبِ فکر کے عادی ہوجاتےہیں اور پھر انھیں اپنے معاملات کے وہ پہلو دکھائی نہیں دیتے جو اس خاص اسلوبِ فکر کے احاطے میں نہیں آتے۔ اس جمود کوتوڑنے کا طریقہ یہ ہے کہ خود کونئے نئے حالات کے سامنے پیش کیجیے۔ ایک مسئلے پر مختلف سوچ رکھنے والے لوگوں کی رائے حاصل کیجئے۔ نت نئے خیالات ابھارنے والی کتابوں کامطالعہ کیجئے۔ مختلف تقاریر اورسیمیناروں میں حصہ لیجیے۔ اپنے موجودہ خیالات اورحکمتِ عملی پر بار بار نظرِ ثانی کیجیے۔ صاحبِ علم لوگوں سے رابطہ رکھیے۔ ہمیشہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہیے۔ یہ سب اہلِ تخلیق کے شعائر ہیں۔

     زیادہ امکان اس بات کاہے کہ آپ کے تخلیقی اوصاف آپ کو کوئی بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت نہ بنا سکیں، تاہم یہ آپ کی شخصیت کو تبدیل ضرور کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ کے پیشے اورسماجی تعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔تخلیقی مشاغل آپ کی خوداعتمادی میں اضافہ کرسکتےہیں اور اس دنیا میں کامیابی کیلئے خود اعتمادی سے بڑی دولت اورکوئی نہیں ہے۔

*******************************

No comments:

Post a Comment